Sunday 18 December 2011

مولانا وحید الدین اور انکار حدیث

آج کل انکار حدیث کی کئی شکلیں ہیں‌ اورمنکرین حدیث کی مختلف قسمین ہیں۔
عام طورپرانکار حدیث کے لئے دو اسلوب بہت عام ہے۔

اول : 
صحیح حدیث کی تاویل کرکے اس کے اصل مفہوم کا انکارکردینا۔
دوم : 
عقل کے خلاف کہہ کرسرے سے حدیث ہی کو رد کردینا ۔

بدقسمتی سے وحیدالدین خان کی شخصیت انکار حدیث کی ان دونوں قسموں مجموعہ ہے۔

تفصیل ملاحظہ ہو۔

تمثیل کے نام پر وحیدالدین خان کا انکار حدیث 

خان صاحب لکھتے ہیں:
احادیث میں بہت سی باتیں ایسی ہیں جو حقیقتا تمثیل کی زبان میں ہیں ، مگر لوگ اس کو لفظی طور پرلے لیتے ہیں ، جس کی وجہ سے وہ اشکال کا شکار ہوجاتے ہیں ، مثلا حدیث میں آیا ہے کہ : إنما الحر من فيح جهنم (گرمی جہنم کی پھونک سے ہے) یہ جہنم کی گرمی کی شدت کو بتانے کے لئے ایک تمثیل ہے اس کو لفظی مفہوم میں لینا صحیح نہ ہوگا ، اسی طرح عذاب قبر کے بارے میں جو حدیثیں آئی ہیں ، وہ بھی تمثیل کے زبان میں ہیں نہ کہ حقیقت کی زبان میں۔ (مطالعہ حدیث :ص 8 از وحیدالدین خان )

عقل و درایت کے نام پر وحیدالدین خان کا انکار حدیث ۔

خان صاحب لکھتے ہیں:
ایک اجتماع میں ہندو اورمسلم دونوں شریک تھے ، یہاں‌ مجھے مسلمانوں کے فیملی لائف کے بارے میں آدھا گھنٹہ بولنا تھا ، مجھ سے پہلے ایک بزرگ عالم نے تقریر کی انہوں نے اپنی تقریر میں کچھ حدیثیں سنائیں ان میں ایک حدیث یہ تھی:
تزوجوا الودود الولود فإني مكاثر بكم الأمم (مشکاۃ المصابیح رقم الحدیث 3091)
(زیادہ محبت کرنے والی اورزیادہ بچہ جننے والی عورتوں سے شادی کرو (ترجمہ ازکفایت))

یہ حدیث اکثر خطبات میں سنائی جاتی ہے مگر درایت کے نقطہ نظر سے مجھے اس حدیث میں کلام ہے
ایک یہ کہ کسی خاتوں کے بارے میں یہ جاننا ممکن نہیں کہ وہ زیادہ بچہ پیدا کرنے والی ہے ، دوسرے یہ کہ یہ اگر کوئی واقعی اصول ہو تو خود پیغمبر نے نعوذباللہ ، اپنے مقررکئے ہوئے اصول کے خلاف عمل کیا ، کیونکہ خدیجہ کے سواآپ کی تمام بیویاں بشمول عائشہ بے اولاد تھیں (الرسالہ 2005 مارچ ص 25)

چودہ سو سالہ امت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ دجال مستقبل میں ظاہر ہونے والا ایک شخص ہوگا جو لوگوں کو گمراہ کرے اوربالاخر عیسی علیہ السلام ہی اس کا خاتمہ کریں گے۔

لیکن مزا غلام احمد قادیانی نے خود اپنے آپ کو عیسی کہ دیا تو ظاہر ہے کہ قادیانی دجال کا مقابلہ کیسے کرے گا ، اس لئے اس نے دجال سے متعلق چودہ سوسالہ اجماعی عقیدہ ہی کو داؤ پر لگا دیا اورجدید ایجادات اورترقی یافتہ دور کو دجال سے تعبیرکردیا ہم بچپن میں یہ سن کر ہنستے تھے کہ قادیانی کیسا پاگل ہے جو جدید ایجادات اورترقی یافتہ دور کو دجال سے تعبیر کررہا ہے۔


لیکن جب ہم نے دجال سے متعلق خان صاحب کی تحریریں‌ پڑھیں تو یہ معلوم ہوا کہ مرزاقادنی بے چارے نے تو کچھ بھی نہیں‌ کیا !خان صاحب نے تو اسے بھی پیچھے چھوڑدیا ۔

اگر ہم یہ کہیں کہ دجال سے متعلق مرزاقادیانی کا عقیدہ اس کا اپنا خود ساختہ ہے اس نے اللہ کے ذریعہ دئے گئے عقائد میں مداخلت کی اور اللہ کے عطاکردہ عقیدہ کو بدل دیا وہ خود بھی اس پر ایمان نہ لایا اور دوسرے بہت سارے لوگوں کا ایمان بھی برباد کردیا، تو شاید میری مخالفت کوئی نہ کرے ۔

اب اچھی طرح سے سن لیں کہ اس معاملے میں خان صاحب قادیانی سے زیادہ گمراہی کے شکارہوئے ہیں ، قادیانی نے دجال کا انکار کیا یعنی تاویل کی اوردجال کے خاتمہ کرنے والے عیسی علیہ السلام کی جگہ خود لے لی ۔

لیکن خان صاحب نے دجال کا انکار کرکے یعنی تاویل کرکے عیسی علیہ السلام کی جگہ خودبھی لی اور دوسروں‌ کوبھی اس میں حصہ داربنایا ۔

اب اس کے دلائل ملاحظہ کریں ، ذیل میں ہم الرسالہ مئی 2010 کے خصوصی شمارہ سے خان صاحب کی تحریروں سے چنداقتباسات پیش کرتے ہیں ۔


یہ بات مسلم ہے کہ دجال کے بارے میں شریعت میں‌ جو کچھ ہے وہ مستقبل کے تعلق سے ہے خود خان صاحب نے بھی اس کا اعتراف ان لفظوں‌ میں کیا ہے :


حدیث کی کتابوں‌ میں‌ بہت سی روایتیں‌ مستقبل کے بارے میں‌ آئی ہیں‌ ، ان میں‌ سے ایک یہ کہ آخری زمانہ میں‌ ایک دجال پیدا ہوگا(مذکورہ شمارہ :ص 17)

یعنی یہ غیب کی خبر ہے جو اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوعطاء کی ، اب ظاہر ہے کہ غیبی امور کی تشریح غیبی ذرائع ہی سے ہوسکتی ہے ، اورہمارے پاس غیب کی تشریح کے ذرائع صرف دو ہیں 

1: قران 
2: حدیث

قادیانی نے دجال کی جو من مانی تشریح کی تو اس کے پیرو کار اس لئے بھی مطئمن ہوگئے کہ دجال کا معاملہ غیب سے متعلق ہے تو کیا ہوا مرزا قادیانی پر بھی تووحی و الہام کی صورت میں غیب کے دروازے کھلتے ہیں ۔

لیکن خان صاحب کے پاس کہاں سے وحی آتی ہے کہ وہ‌ غیبی امور کی انوکھی تشریح کرنے لگ جاتے ہیں، خان صاحب نے وحی و الہام کا دعوی نہیں کیا اس لئے لازمی بات ہے کہ انہوں نے اپنی عقل سے چودہ سوسالہ اجماعی عقیدہ کو روند ڈالا ۔ اور وہ بھی ایک ایسے دجال سے متعلق عقیدہ جس سے پناہ مانگنا ہر نماز کی آخری بیٹھک میں واجب ہے۔

اب دیکھیں خان صاحب کا دجال سے متعلق عقیدہ، فرماتے ہیں :

حدیث کے مطالعہ سے یہ سمجھ میں‌ آتا ہے کہ دجال یا دجالیت دراصل سائنسی دور کا فتنہ ہے ( مذکورہ شمارہ ص 18

اب انصاف سے بتلائیں کہ یہ دین میں مداخلت ہے کہ نہیں ؟؟ خان صاحب کو کس نے یہ حق دیا کہ دجال کی تشریح سائنسی دورسے کریں ۔


حدیث میں پوری صراحت کے ساتھ ہے کہ وہ تلوار کا بھی استعمال کرے گا لیکن خان صاحب کا فلسفہ دیکھیں:


دجال اپنا یہ کام تلوار کے ذریعہ نہیں کرے گا دھوکہ دینا دلیل کے ذریعہ ہوتا ہے نہ کہ تلوار کے ذریعہ( مذکورہ شمارہ ص 18


یہ سب کس لئے معلوم ہے ؟؟؟؟؟؟؟
جی ہاں دراصل خان صاحب تو تلوار چلانے والے نہیں ، اوروہ خود عیسی علیہ السلام بننا چاہتے ہیں ، اورپھر خان صاحب عیسی علیہ السلام بن کرتلوارسے نہیں جیساکہ حدیث‌ میں‌ ہے بلکہ دلائل سے دجال کا خاتمہ کریں‌ گے۔

یہ لیں پڑھیں‌ اور سردھنیں:

پھر خدا کی توفیق سے ایک شخص اٹھے گا جو خود سائنسی دلائل کے ذریعہ اس دجالی فتنہ کا خاتمہ کردے گا، وہ دجالی دلائل کو زیادہ برتردلائل کے ساتھ بے بنیاد ثابت کردے گا ( مذکورہ شمارہ ص 18

اب مجھے کوئی بتائے کہ بے چارے مرزا غلام احد قادیانی کا کیا قصورہے جو اس نے خود عیسی علیہ السلام بننے کی کوشش کی ، یاد رہے کہ مرزا قادیانی نے بھی یہی کہا کہ حدیث‌ میں جس عیسی علیہ السلام کا ذکرہے ہوبہو وہی عیسی جو نبی ہیں وہ نہیں آئیں گے بلکہ اس نے کہ کہا کہ یہ تمثیل کے لئے ہیں یعنی عیسی جیسا شخص آئے گااور وہ میں ہی ہوں ۔

اب خان صاحب بھی یہ کہہ رہے ہیں ، ملاحظہ فرمائیں :

ظہر دجال کا زمانہ 
دجال کے بارے میں‌ حدیث کی کتابوں‌ میں‌ بہت سی روایتیں‌ آئی ہیں ان روایتوں‌ میں دجال کی انوکھی صفات بتائی گئی ہیں‌ ، لوگ ان صفات کو لفظی معنی میں‌ لے لیتے ہیں‌ اس لئے ابھی تک وہ دجال کے شخصی آمد کے منتظرہیں‌ حالانکہ اس معاملہ میں اب انتطار کا وقت نہیں ہے بلکہ دجال کے مقابلہ میں‌ اپنا کردار ادا کرنے کا وقت ہے۔حقیت یہ ہے کہ روایتوں میں‌ دجال کی جو صفات بتائی گئی ہیں‌ وہ سب تمثیل کی زبان میں ہیں ۔( مذکورہ شمارہ ص 30

سنا آپ نے اپنا کردار نبھانے کا وقت ہے اب یہ اپنا کردار قادیانی تو نبھا کے چل دیا ، اب باقی کردار خان صاحب نبھائیں‌ گے، یعنی قادیانی ہی کی طرح یہ خان صاحب بھی خود کو مہدی ، اورعیسی علیہ السلام سمجھ رہے ہیں ۔

جی ہاں‌ چونکیے نہیں جس طرح قادیانی نے کہا کہ میں‌ مہدی بھی ہوں اور عیسی بھی تو لوگ چونک پڑے کہ ارے پاگل تودونوں کیسے ؟؟؟؟؟؟؟؟
تو قادیانی نے کہا کہ مہدی اورعیسی اصل میں ایک ہی ہیں پھر قادیانی نے اپنی دلیل میں ابن ماجہ کی یہ حدیث پیش کردی:

وَلَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ» سنن ابن ماجه :كِتَابُ الْفِتَنِ: بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الْبَلَاءِ رقم 4039

یعنی مھدی اورعیسی دنوں ایک ہی شخصیت کے نام ہیں ۔(یہ روایت بکواس ہے اس کی وضاحت کسی مستقل تھریڈ میں‌ کروں‌ گا)

آپ کو یہ جان کر یقینا حیرت ہوگی کہ عین یہی عقیدہ اورخوش فہمی خان صاحب کے پاس بھی ہے ، بلکہ خان صاحب نے تو قادیانی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ، قادیانی نے مھدی اورعیسی صرف اپنے آپ کو کہا مگر خان صاحب اپنے ساتھ ساتھ ہراس شخص کو یہ اعزاز بخش رہے ہیں جو خان صاحب پرایمان لاتے ہوئے ان کے مشن یعنی تبلیغ دین کے نام پر تبدیل دین میں لگ جائے۔

خان صاحب لکھتےہیں:

ایک حدیث (سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن ، باب الصبر علی البلاء) کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مہدی اورمسیح دونوں ایک ہی شخصیت کے دو الگ الگ نام ہیں ( مذکورہ شمارہ ص 41

دیکھا جنا ب جب اپنی مریض عقل کے خلاف صحیحین کی احادیث سامنے آئیں تو انہیں‌ قران کے خلاف کہہ کر یکسر رد کردیا، اورعلماء اصول پر یہ جھوٹ بولتے ہوئی بھی ڈر نہیں لگاکہ:


علماء اصول کا موقف یہ ہے کہ اگرکوئی حدیث‌ قران سے متعارض نظر آئے تو قران کو اصل قرار دیا جائے گا، اورحدیث‌ کی تاویل کی جائے گی ، ایسی صورت میں‌ خالص علمی اعتبار سے تاویل کی صرف ایک بنیاد ہے اوروہ کہ اس معاملے میں قران کے بیان کو اصل قراردیا جائے اورحدیث کے بیان کو تمثیل پر محمول کیا جائے ( مذکورہ شمارہ ص 26

دیکھا انکار حدیث‌ کا کیسا چور دروازہ ، وہ بھی علماء اصول پر بہتان تراشی کے ساتھ ، خان صاحب نے جو یہ کہا کہ ''علماء اصول کا موقف یہ ہے کہ اگرکوئی حدیث‌ قران سے متعارض نظر آئے تو قران کو اصل قرار دیا جائے گا، اورحدیث‌ کی تاویل کی جائے گی'' یہ خان صاحب کا سفید جھوٹ ہے ،علماء اصول میں سے کسی ایک سے بھی یہ موقف باسند صحیح ثابت نہیں کیا جاسکتا ۔
اوراگرایساہی ہے تو خان صاحب کو چاہئے ک مچھلی کھانا چھوڑدیں کیونکہ قران نے پوری صراحت کے ساتھ مردہ جانور کھانےسے منع کیا ہے ، اب جس حدیث میں مردہ جانور کے کھانے کی بات ہے خان صاحب اس کی تاویل کریں‌ ، اورکہیں کہ یہ بطورتمثیل ہے ۔

ویسے یہ صاحب خان صاحب نے اپنے متبعین کا دل بہلانے کے لئے کہا ہے ورنہ خان صاحب کی عقل کے خلاف قران کی بات آئی تو اسے بھی تمثیل کہہ ڈلا چنانچہ سے موصوف نے بیٹے کی قربانی سے متعلق خواب ابراہیم علیہ السلام جو کہ قران میں ہے اسے بھی تمثیلی خواب کہہ کر ایک نئے فتنہ کی بنیاد ڈالی ہے۔

بہر حال علماء اصول کی نظر میں اس طرح کی بچکانہ باتیں کسی پاگل اورفرعونی فکرکے حامل شخص ہی کی ہوسکتی ہے جوخود ربوبیت کے مقام پر پہنچنے کی کوشش کرے۔


یہ تو صحیح حدیث بلکہ صحیحین کے ساتھ خان صاحب کی بدتمیزی ہے صرف اس لئے کہ یہ ان کی عقل کے خلاف ہے نہ کہ قران کے۔

ایک طرف یہ حال ہے اوردوسری طرف جب اپنی گمراہ عقل وفکرکے موافق ابن ماجہ کی بکواس روایت سامنے آئے تو قادیانی کی طرح اسے بھی قبول کرلیا ۔


میرے خیال سے اتنی باتیں کافی ہیں ایک نمونہ دکھانے کے لئے پوری تفصیل کا ہم نے وعدہ کیا ہے اوراسے ضرور پورا کریں گے اورخان صاحب کے فنتہ سے نوجوان نسل کو آگاہ کریں‌ گے۔


اب اخیر میں ہم خان صاحب ہی کے الفاظ میں نصیحت کرتے ہیں کہ خان صاحب کون ہیں:
خان صاحب لکھتے ہیں:

امت کے ائمہ سے مراد یہاں‌ استحصال پسندقائدین ہیں ، یہ لوگ اپنی قیادت کو فروغ دینے کے لئے خوشنما الفاظ بولتے ہیں‌ وہ اپنے غیردینی مقاصد کو دین کی اصطلاحوں میں‌ بیان کرتے ہیں ، اس سے دھوکہ کھا کربڑی تعداد میں لوگ ان کے گرد اکٹھا ہوجاتے ہیں‌ ( مذکورہ شمارہ ص 26


یہ الفاظ لکھتے وقت لگتا ہے خان صاحب آئینہ دیکھ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔

No comments:

Post a Comment